بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || اطلاعات کے مطابق، جنوبی چین کے سمندر میں امریکہ کے 2 جنگی طیارے گرنے سے کھلبلی مچ گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق ’یو ایس بحرالکاہل بیڑے‘ کے جوہری طیارہ بردار بحری جہاز ’یو ایس ایس نیمٹز‘ پر تعینات ایک ایف-18 سپر ہارنیٹ جنگی طیارہ اور ایک ایم ایچ-60 آر ہیلی کاپٹر نصف گھنٹہ کے وقفے سے سمندر میں گر کر تباہ ہو گئے ہیں۔ امریکہ نے دونوں حادثات کی تحقیقات شروع کر دی ہے، لیکن چین نے ان واقعات پر سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایسے حادثات خطے کے بحری امن و سلامتی کے لئے خطرہ ہیں۔
امریکی پیسیفک فلیٹ نے 27 اکتوبر 2025 کو جاری ایک سرکاری بیان میں بتایا کہ اتوار، 26 اکتوبر 2025 کو دوپہر 2 بج کر 45 منٹ پر (مقامی وقت کے مطابق) طیارہ بردار جنگی جہاز یو ایس ایس نیمٹز (سی وی این-68) پر تعینات ایک ایم ایچ-60 آر سی ہاک ہیلی کاپٹر، میری ٹائم اسٹرائیک اسکواڈرن (ایچ ایس ایم-73) کے ’بیٹل کیٹس‘ یونٹ کے سپرد کیا گیا تھا۔ "معمول کے آپریشن(؟)" کے دوران یہ ہیلی کاپٹر جنوبی چین کے سمندر میں حادثے کا شکار ہوگیا۔
پیسیفک فلیٹ کے مطابق کیریئر اسٹرائیک گروپ کی امدادی ٹیم نے ہیلی کاپٹر پر سوار تینوں پائلٹس اور عملے کے دیگر ارکان کو بحفاظت بچا لیا۔ اس واقعے کے صرف نصف گھنٹے بعد، یعنی 3 بج کر 15 منٹ پر، نیمٹز پر تعینات ایک ایف-18 سپر ہارنیٹ جنگی طیارہ بھی جنوبی چین کے سمندر میں گر کر تباہ ہو گیا۔ اس وقت یہ طیارہ اسٹرائیک فائٹر اسکواڈرن (وی ایف اے-22) کے ’فائٹنگ ریڈ کاکس‘ یونٹ کے سپرد کیا گیا تھا۔ ریسکیو ٹیم نے بعد میں اس طیارے کے دونوں پائلٹس کو بھی بحفاظت نکال لیا۔
قابل ذکر ہے کہ ’یو ایس ایس نیمٹز‘ امریکی بحریہ کا ایک جوہری توانائی سے چلنے والا طیارہ بردار جنگی جہاز ہے، جس پر درجنوں جنگی طیارے اور ہیلی کاپٹرس تعینات کئے جا سکتے ہیں۔ ان دنوں یہ جنگی طیارے کیریئر انڈو-پیسیفک کمان (ہیڈکوارٹر: ہوائی جزیرہ) کے دائرۂ کار میں تعینات ہے۔
پیسیفک فلیٹ کے مطابق دونوں حادثات معمول کے آپریشن کے دوران پیش آئے اور ان کی تحقیقات کے احکامات دے دئے گئے ہیں۔ تاہم ایک ہی دن میں طیارہ بردار جنگی جہاز سے 2 جنگی طیاروں کا گرنا نہ صرف امریکی بحریہ بلکہ پوری دنیا میں تشویش کا باعث بن گیا ہے، کیونکہ ایسے واقعات بہت کم پیش آتے ہیں۔
واضح رہے کہ چین کا سمندر دنیا کے سب سے حساس بحری علاقوں میں سے ایک تصور کیا جاتا ہے، کیونکہ چین اس پورے سمندر پر اپنی بالادستی قائم کرنا چاہتا ہے۔ چین اپنے پڑوسی ممالک جیسے فلپائن، انڈونیشیا اور ویتنام کی بحری افواج کو یہاں داخل نہیں ہونے دیتا۔ امریکہ اور دیگر مغربی ممالک ’فریڈم آف نیویگیشن‘ (آزادانہ سمندری گذرگاہ) کی پالیسی کے تحت یہاں گشت کرتے ہیں اور چین سے کشیدگی رکھنے والے ممالک کے ساتھ مشترکہ فوجی مشقیں اور ’پیسیج ایکسرسائزز‘ بھی کرتے ہیں، جسے چین برداشت نہیں کرتا۔
امریکی جنگی طیاروں کے حادثے پر چین نے اپنا سخت ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ واقعات ایک فوجی مشق کے دوران پیش آئے۔ چین کے مطابق امریکی طیارہ بردار جنگی جہاز اور جنگی طیارے جنوبی چین کے سمندر میں آ کر اپنی طاقت کا مظاہرہ کرنے کی کوشش کرتے ہیں، جو نہ صرف سمندری سلامتی بلکہ علاقائی امن و استحکام کے لئے بھی خطرہ ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
110
آپ کا تبصرہ